میرا جی چاہتا ہے
تمہارے ریشمی بستر سے اتروں
مجھے اتنی زمیں دے دو جہاں میں پاؤں رکھ لوں
ذرا سا آسماں جس سے میں اپنے سر کو ڈھک لوں
فراغت کا کوئی لمحہ کہ جس میں
میں اپنے دل کی بکھری خواہشیں آنگن سے چن کر
تمہارے دل کی الماری میں رکھوں
تمہاری خاک پا میں گم ہوئے خوابوں کو ڈھونڈوں
اور اپنے مشکبو تکیے میں بھر لوں
تمہارے پاؤں سے لپٹی ہوئی نظروں کو کھولوں
ذرا سا سر اٹھا کر آسماں کا رنگ دیکھوں
تمہارے پیار کی نیلی فضا میں زندگی بھر
پرندے کی طرح میں اڑتی جاؤں
مرا دل تو بہت کچھ چاہتا ہے
مگر اس دل کا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.