Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا کاغذ کئی جنموں سے سفید ہے

عمین الزہراء سید

میرا کاغذ کئی جنموں سے سفید ہے

عمین الزہراء سید

MORE BYعمین الزہراء سید

    دیا بجھا دو

    اب اندھیرے سے خطرہ نہیں

    روشنی کے ڈسنے کا

    امکان زیادہ ہے

    بخار کی حدت میں بہتے وجود پر

    اک وجد طاری ہو گیا

    تڑپتی روح سے جڑا لا شعوری حاشیہ دیکھ کر

    سانسوں کی مہک بدلنے لگی

    جسم جلنے کی بدبو سے اکتائے

    کمرے کی وحشت منہ چھپائے

    اک کونے میں بیٹھی آگ

    سرد گوں ہے

    چیخ کا دورانیہ

    رات کے آخری پہر تک محدود تھا

    خزاؤں کی مجموعی حکمت عملی

    بہار شکست کھاتی دکھائی دی

    دن کے سائے بڑھنے لگے

    اور پھر پھول نے خودکشی کی

    جس میں زندگی کی سوئی ناچتی ہے

    وہ لمحہ مر گیا ہے

    کوئی قہقہہ گونجتا ہوا سماعتوں پہ تھپڑ لگا

    ہنسنے سے وحشت بیدار ہونے لگی

    انسانی آوازوں کی گونج سے دور بھاگتی

    چناب کنارے ریت پر بیٹھی میں

    کیا لکھوں

    سیاہی سرخ ہے اور

    میرا کاغذ کئی جنموں سے سفید ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے