میرا کیا ہے تم سوچو نا
میرا کیا ہے
میں کیوں سوچوں
آگے رستہ بند پڑا ہے یا کوئی منزل بھی ہے
چاروں طرف پر شور سمندر یا کوئی ساحل بھی ہے
چلتے چلتے پاؤں میں چھالے پڑ جائیں اور درد کا بھی احساس نہیں ہو
میں کیوں سوچوں کوئی جو مجھ سے غافل بھی ہے
میرا کیا ہے
بچپن کی پہلی ٹھوکر سے جس نے سنبھلنا سیکھ لیا ہو
نازک کچی عمر سے جس نے آگ پہ چلنا سیکھ لیا ہو
ڈر سے باہر آ کر جس نے ہر پل مرنا سیکھ لیا ہو
اڑنا جس کا مقصد ہو اور جس نے اڑنا سیکھ لیا ہو
میں کیوں سوچوں
آنے والا لمحہ میرا دوست ہے یا کہ دشمن ہے
دل کا ملنا قید گھٹن ہے یا سندر سا بندھن ہے
میرے جیسا میرا سایہ اس پر تن من ارپن ہے
جیون میں ہے پریم چھپا یا پریم میں سارا جیون ہے
میں کیوں سوچوں
میرا کیا ہے
عشق اگر ہے آگ کا دریا
پھر مجھ کو یہ آگ پسند ہے
ایک محبت سب کا حل ہے
مجھ کو بس یہ راگ پسند ہے
میں کیوں سوچوں
میرا کیا ہے
اپنی آگ میں جلنا کیا ہے اب میں چلاتی ہوں
میں بھی پتھر ہو سکتی ہوں یاد دلاتی ہوں
رستہ بند جہاں ہوتا ہے ڈھونڈ کے آتی ہوں
اپنے دم سے پت جھڑ کی بھی پیاس بجھاتی ہوں
میرا کیا ہے
تم سوچو نا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.