جس سے کرنی تھی توبہ
وہ ہی خود بخود خدا بن گیا
میرے مذہب میں محبت کو
کسی بھی صورت کفر نہیں مانتے
وے اندھیرے بیچتے رہے
ہم نے روشنی دی بے مول
جیسے کو تیسا
ہمارے یہاں نیک دلی نہیں مانتے
جب کائنات ہی ساری تحفہ ہے
پھر ہوڑ کس سے کم بھی کافی ہے
خود کو ہم ہر
خوشی کا حق دار نہیں مانتے
جھوٹ اور مکاری کے پائیدان چڑھ کے
بلندی جو پائے ایسے بندے کو
میرے جہاں میں
کوئی سکندر نہیں مانتے
مشکلوں میں معنی ملتے ہیں اپنے
اور حقیقت دونوں کے کناروں پہ
کھیلنے کو ہم
ملاقات زندگی نہیں مانتے
وہ شاعر میری روح پر جو
لکھ رہا ہے وہی شبد ہے
باقی کسی نظم کو ہم
شاعری نہیں مانتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.