Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا منا

محمد علوی

میرا منا

محمد علوی

MORE BYمحمد علوی

    نیند میں مرا منا

    روز مسکراتا ہے

    چسکیاں سی بھرتا ہے

    اور کھلکھلاتا ہے

    نیند میں مرا منا

    خواب دیکھتا ہوگا

    دودھ کی کئی نہریں

    خواب میں بہی ہوں گی

    ننھے ننھے پودوں پر

    ٹافیاں لگی ہوں گی

    کیک کے مکاں ہوں گے

    جن کی چھت پہ مکھن کی

    برف جم رہی ہوگی

    چاند ہنس رہا ہوگا

    چاندنی کھلی ہوگی

    ننھی منی چڑیائیں

    نیلی پیلی گڑیائیں

    رقص کر رہی ہوں گی

    ایک ٹانگ کا مرغا

    بانگ دے رہا ہوگا

    پچھلے پاؤں پر بھالو

    ناچنے لگا ہوگا

    کاٹھ کا حسیں گھوڑا

    ہنہنا رہا ہوگا

    جس پہ بیٹھ کر منا

    مسکرا رہا ہوگا

    اور اس کی اماں کی

    پیار سے بھری آنکھیں

    ایک ایک کونے سے

    اس کو دیکھتی ہوں گی

    نیند میں مرا منا

    روز مسکراتا ہے

    چسکیاں سی بھرتا ہے

    اور کھلکھلاتا ہے

    نیند میں مرا منا

    چونک چونک پڑتا ہے

    ہڑبڑا سا جاتا ہے

    اور رونے لگتا ہے

    نیند میں مرا منا

    خواب دیکھتا ہوگا

    اک گھنا گھنا جنگل

    خواب میں رہا ہوگا

    اونچے اونچے پیڑوں کی

    پھیلی پھیلی شاخوں پر

    سانپ رینگتے ہوں گے

    سبز سبز پتوں کے

    نرم نرم بستر پر

    شیر اونگھتے ہوں گے

    ہاتھیوں کے دل کے دل

    لمبی لمبی سونڈوں سے

    گھاس کھا رہے ہوں گے

    جھاڑیوں میں چھپ چھپ کر

    کالے کالے بن مانس

    تیر پھینکتے ہوں گے

    ہاں انہی درندوں میں

    ہو نہ ہو مرا منا

    گھر کے رہ گیا ہوگا

    اور اس کی اماں کی

    خوف سے بھری آنکھیں

    ایک ایک کونے سے

    اس کو دیکھتی ہوں گی

    نیند میں مرا منا

    چونک چونک پڑتا ہے

    ہڑبڑا سا جاتا ہے

    اور رونے لگتا ہے

    جاگ کر مرا منا

    مجھ کو پاس پاتا ہے

    میری گود میں آ کر

    رونا بھول جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے