میرا سفر قدم قدم
نکلا ہوں خود کو ڈھونڈنے اس کا مگر ہے مجھ کو غم
راہ جنوں دراز ہے میرا سفر قدم قدم
مجھ کو خبر نہیں کہ یاں کتنے لٹے ہیں کارواں
کتنی گری ہیں بجلیاں کتنے جلے ہیں آشیاں
چاک ہے پردۂ وجود پھر بھی کوئی مرا نہیں
کون ہے جس کے واسطے حکم سزا جزا نہیں
عالم آب و خاک میں میرا ظہور بھی حجاب
حشر میں سب کے سامنے میرا عمل ہے بے نقاب
میری تمام زندگی معرکہ ہائے خیر و شر
میری نگاہ عرش پر میں کف خاک و خود نگر
میرے لیے ہیں دو جہاں میں ہوں خدا کے واسطے
میرا وجود آئنہ اہل صفا کے واسطے
جس میں کہ خوب و زشت کا مد و جزر ہے صاف صاف
منظر دوزخ و بہشت پیش نظر ہے صاف صاف
راہ بد و راہ نجات ہیں میرے اختیار میں
غم ہیں مگر یہ راستے رنگ برنگ غبار میں
حرص و ہوا کی ڈھیر پر اپنے قدم جما کے رکھ
تیغ زمانہ تیز ہے سر کو بچا بچا کے رکھ
کار گہہ حیات میں رکھ لے خود اپنی آبرو
تیرا مقام بندگی کام ہے تیرا آرزو
خود دل و جگر سے کر جذب دروں کی پرورش
کرتے رہیں ضمیر کو عشق کے نغمے مرتعش
سن لے مرے ندیمؔ سن اقبالؔ کے تھا درد لب
عشق تمام مصطفیٰ عقل تمام بو لہب
حاصل عشق مصطفیٰ ان سے نظام کائنات
ان کے بغیر شرع و دین بت کدۂ تصورات
اپنی خودی کی اوٹ سے جلوۂ بے حجاب دیکھ
قلب و نظر کو پاک رکھ یار کو بے نقاب دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.