Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا سنسار

انکتا گرگ

میرا سنسار

انکتا گرگ

MORE BYانکتا گرگ

    چلو نہ آج تمہیں ایک کہانی سناتی ہوں

    کہانی کے ساتھ کچھ اور بھی بتاتی ہوں

    پیار کرنے سے زیادہ اسے نبھانا سکھاتی ہوں

    ساتھ ہی اپنی زندگی بتاتی ہوں

    ماں پاپا بہت خوش تھے میرے آنے پر

    نہ جانے کیوں پھر دادہ دادی کا چہرہ نہیں کھلا تھا

    جب میرے حق میں پاپا نے انہیں سمجھایا

    تبھی تو مجھے میرا ہیرو ملا تھا

    ماں کا دودھ پاپا کا پیار

    یہی تو تھا میرا سنسار

    جب بھی چلنے کی کوشش کرتی

    انہی کی انگلی پکڑتی

    ڈر لگنے پر پھر انہی سے جا چپکتی

    ہنسنا بھی انہی سے تھا ہر بار

    اور بس یہی تھا میرا سنسار

    تھوڑی بڑی ہوئی تو اسکول جیسا کچھ ملا

    مجھ جیسے بہت تھے وہاں وہی کپڑے وہی جوتے

    کچھ سچے کچھ جھوٹھے

    انہیں میں سے کچھ بنے دوست یار

    اور بڑا ہو گیا میرا سنسار

    یوں ہی میں بڑھتی گئی

    سپنوں کی سیڑھیاں چڑھتی گئی

    ہیرو میرے سپر ہیرو بن گئے

    باقی سب تو پھر زیرو لگنے لگ گئے

    ماں سے بھی تھا میرا پیار

    اور بس انہیں دونوں سے تھا میرا سنسار

    پھر ایک گھڑی ایسی آئی سب چیزیں ہو گئی پرائی

    انہیں ماں باپ نے تو پھر کر دی میری پروائی

    ایک راج کمار آیہ تھا گھوڑی چڑھ

    امیدیں اچھلنے لگیں تھی بڑھ چڑھ

    اچھاؤں کو ملا تھا امیدوں کا سمندر

    نئی زندگی کی خوشی تھی دل کے اندر

    پیا سنگ نئے گھر جانا تھا

    شادی تو بس ایک بہانہ تھا

    جنموں کے لئے ملنے والا پیا کا پیار تھا

    بننے والا اب وہی میرا سنسار تھا

    سسرال تھا اب میرا نیا گھر گھر جیسا نہیں تھا یہاں کچھ پر

    ماں باپ بھائی نہیں تھے ادھر تھے تو بس ساس سسر دیور

    پیار دلار جو گھر پے ملتا تھا وو اب گم تھا

    ایسا لگا مانو شادی کا لڈو بس ایک بھرم تھا

    پیا اب پتی ہو گیا

    اپنے کام میں اتنا کھو گیا

    کے شادی کے پہلے کا سب موہ گیا

    لگا جیسے دل کہہ گیا

    کے اب تو بس بچے کا انتظار رہ گیا

    پھر ایک دن وو انتظار رکا

    مجھے بھی نئی زندگی کا پتہ لگا

    مجھ سے زیادہ وو خوش ہوئے آخر یہ ان کا انش تھا

    بڑھانے والا ان کا یہ ونش تھا

    میری پوچھ ہونے لگی بار بار

    بدلنے والا جو تھا سب کا سنسار

    آ گئی پھر وو ایک گھڑی

    پتہ لگا وو بھی تھی ایک لڑکی

    اتنا ہی تو پتہ تھا بس

    پھر نہ جانے کیوں نئی تھے سب خوش

    وو پوچھ اچانک تانے بن گئی

    املی کی پھلی نیم کی چھڑی بن گئی

    کوئی چاہتا نہیں تھا مجھ سے پھر ایک میں آؤں

    سب کی ضد تھی میں گربھ پات کراؤں

    کیوں آخر کیوں

    پھر ایک لڑکی سے چھننے والا اوس کا گھر بار تھا

    کیا یہی میرے سپنو کا سنسار تھا

    پھر اچانک ایک ہیرو لوٹ آیہ

    سب کو منایا سب کو سمجھایا

    اوس نے پتا ہونے کا فرض نبھایا

    اب وو ماں باپ سنگ کھیل کرتی کرتی ہے

    دوستوں سنگ اچھلا کودا کرتی ہے

    ماں سے لوریاں روز سنتی ہے

    آج کہانی سننے لگی ہیں

    لاگے اوس کے سنگ ساری دنیا جگی ہے

    سنتی ہے کہانی یہ رات کی رانی

    اور سوچتی ہے

    جانے کس دن وو سورج نکلے گا

    جانے کس دن یہ آسمان کھلے گا

    جب انسان سے انسان کا ہوگا سچا میل

    جب ٹوٹیں گے سب موہ کے دھاگے

    اور بند ہوگا انسانی دنیا میں یہ کٹھ پتلی کا کھیل

    جب مار کی جگہ لے گا پیار

    اور سدھرے گا میرے سپنوں کا سنسار

    اور سدھرے گا میرے سپنوں کا سنسار

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے