یہ میرا وطن
میرا چمن
میری زمیں ہے
وحدت کے کہیں گیت تو مرلی کی کہیں تان
بن باس بڑھاتا ہے یہاں اور بھی کچھ
شان
اک ہاتھ میں گیتا ہے تو اک ہاتھ میں قرآن
ہے کرشن کی مرلی
کہیں نانک کا یقیں ہے
یہ میرا وطن
میرا چمن
میری زمیں ہے
بازاروں سے پر شہر تو کھیتوں سے سجے گاؤں
زلفوں کی مہک ہے کہیں پیپل کی گھنی چھاؤں
ہر موڑ پہ رکنے کو ہیں بے تاب مرے پاؤں
دل میرا کہیں جسم کہیں
روح کہیں ہے
یہ میرا وطن
میرا چمن
میری زمیں ہے
ہر صبح ہے رنگین تو ہر شام سہانی
لمحات کے ہونٹوں پہ ہے ماضی کی کہانی
معصوم لڑکپن ہے تو مدہوش جوانی
مہتاب سا چہرہ ہے
ستاروں کی جبیں ہے
یہ میرا وطن
میرا چمن
میری زمیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.