میرے ہاتھ
دلچسپ معلومات
(فنون، لاہور، اپریل، مئی 1973ء)
دل میں کب سے رم جھم کرتی
کیسی برکھا برس رہی ہے
اس برکھا کے امرت رس سے
بھیگ چکی میں بھیگ چکی میں
لگتی چھپتی دھوپ اور بادل
یہ آکاش کے ننھے بالک
کھیل رہے ہیں ہنستے ہنستے
کلکاری بھرتے سبزے کو
شوخ ہوائیں چھیڑ رہی ہیں
میں بھی اپنے پنکھ جھٹک کر
پر تولوں اور بھروں اڑانیں
اپنے بدن میں خود کھو جاؤں
یہ تن کا آکاش یہ دھرتی
دھیرے دھیرے پھیل رہی ہے
اور میرے ہاتھوں کے پکھیرو
یہ چنچل بے چین پرندے
ایک انوکھے راز سے بے کل
دھرتی میں کچھ ڈھونڈ رہے ہیں
ڈھونڈ رہے ہیں ایسے پل کو
جس کی کھوج میں دل رہتا ہے
جس پل دھرتی ملے گگن سے
وہ پل میرے تن کے باہر
کہیں نہیں ہے کہیں نہیں ہے
یہ پنچھی یہ نرم پکھیرو
جنموں سے دھرتی کے سنگی
اس کایا کے تال کنارے
دھیرے دھیرے ڈھونڈ رہے ہیں
کھوئے ہوئے پل کی کنکریاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.