Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے ہاتھ سوالی ہیں

عبدالرشید

میرے ہاتھ سوالی ہیں

عبدالرشید

MORE BYعبدالرشید

    میرے ہاتھ سوالی ہیں

    اور میں الٹا کنوئیں کی تہہ میں

    پانی کے کندھے جھٹک جھٹک کر

    کرنوں کے یخ بستہ کبوتر ڈھونڈھ رہا ہوں

    چپ کے رستے لمبے ہو کر تنہا کواڑوں تک پہنچے ہیں

    کس کی دستک کون آیا ہے

    کون ہے یہ جو بارش کے انجانے

    ترنم کی چھتری کے نیچے کھڑا ہے

    یہ سنسان حویلی اور لکڑی کے پھاٹک

    کس کا رستہ تکتے تکتے بوڑھی عمر کو پنچے ہیں

    کل جب چاند ہوا کے ٹانگوں میں سے

    سکہ بن کر گرتا تھا

    کاٹی فصل کے ڈنٹھل دودھ کی پوروں میں گھلتے تھے

    اور میں اپنا ہم چہرہ تھا

    دونوں ہاتھ محبت والے دل کی سبز منڈیروں پر تھے

    پھر نہ جانے آدھی رات کو کس کے پاؤں

    جان کے زخموں میں سے پھوٹے

    اور صدا کی کالی آندھی

    دور افق سے گرد کا بٹوا لے کر اٹھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے