میرے خوابوں کا ہندوستان
کبھی جب لفظ آزادی کا سچا ترجماں ہوگا
تو پھر یہ ہند خوابوں کا مرے ہندوستاں ہوگا
ابھر آئے گا خودداری کا جذبہ ملک والوں کا
فقط ایثار ہوگا مدعا ان خوش خیالوں کا
نہ ہوگی چور بازاری نہ عیاری نہ مکاری
نہ یہ باقی رہے گی رشوتوں کی گرم بازاری
حکومت کا جو ڈھانچہ ہے بدل جائے گا یہ یکسر
کہ اخراجات ہیں جو آج کل ہو جائیں گے کمتر
حکومت میں سبھی اہل ہنر کے قدرداں ہوں گے
جو جاہل ہیں وسائل سے نہ اپنے کامراں ہوں گے
نہ اتنے ٹیکس ہی ہوں گے کہ جن سے جان ہو دوبھر
خوشی سے ٹیکس سب دیں گے بچے گا اس قدر کھا کر
مرے ہندوستاں کے کھیت جب دیکھو ہرے ہوں گے
اناج اتنا مرے کھلیان غلے سے بھرے ہوں گے
مویشی اس قدر ہوں گے بہیں گی دودھ کی نہریں
مسرت کے سمندر میں اٹھیں گی ہر طرف لہریں
مشینوں کے لئے محتاج ہوں گے ہم نہ غیروں کے
ضرورت کا ہر اک ساماں بنے گا ملک میں اپنے
سہولت برق و ٹیلیفون کی ہوگی دیہاتوں میں
سڑک ہر گاؤں تک بن جائے گی پکی دیہاتوں میں
نکل آئیں گے کافی اس زمیں سے تیل کے چشمے
نہ ہم محتاج سونے کے رہیں گے اور نہ لوہے کے
نہ کوئی بے پڑھا لکھا نہ کوئی بے ہنر ہوگا
نہ اوروں کے لئے بیکار کوئی درد سر ہوگا
ہمارے ملک کو اک مرکز تعلیم پائیں گے
یہاں تعلیم لینے دوسرے ملکوں سے آئیں گے
جو بوڑھے ہوں گے اور محتاج انہیں سرکار پالے گی
یتیموں اور بیواؤں کو سینے سے لگا لے گی
حکومت اور پبلک کے بھلے کردار اگر ہوں گے
تو موسم اور دریا بھی رہیں گے ٹھیک ہی اپنے
ہمارے دم کا لوہا اہل قوت مان جائیں گے
جو ہیں کمزور ہر صورت میں حامی ہم کو پائیں گے
غرض یہ ہے وہ خوابوں کا مرے ہندوستاں ہوگا
نہ اک چہرے پہ جس میں فکر و وحشت کا نشاں ہوگا
نہ ہوگی بھوک کی لعنت نہ بیکاری نہ بیماری
نہ ہوگی بے ایمانی اور نہ عیاری نہ غداری
شجاعت اور جواں مردی کا پتلا ہوگا ہر انساں
محبت اور خدمت ہوگا ہر انسان کا ایماں
شفاؔ ممکن ہے ایسے دن نہ میری زیست میں آئیں
میں وہ پودا لگاؤں گا کہ نسلیں جس کا پھل کھائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.