Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے خوابوں کا ہندوستان

پریم لال شفا دہلوی

میرے خوابوں کا ہندوستان

پریم لال شفا دہلوی

MORE BYپریم لال شفا دہلوی

    کبھی جب لفظ آزادی کا سچا ترجماں ہوگا

    تو پھر یہ ہند خوابوں کا مرے ہندوستاں ہوگا

    ابھر آئے گا خودداری کا جذبہ ملک والوں کا

    فقط ایثار ہوگا مدعا ان خوش خیالوں کا

    نہ ہوگی چور بازاری نہ عیاری نہ مکاری

    نہ یہ باقی رہے گی رشوتوں کی گرم بازاری

    حکومت کا جو ڈھانچہ ہے بدل جائے گا یہ یکسر

    کہ اخراجات ہیں جو آج کل ہو جائیں گے کمتر

    حکومت میں سبھی اہل ہنر کے قدرداں ہوں گے

    جو جاہل ہیں وسائل سے نہ اپنے کامراں ہوں گے

    نہ اتنے ٹیکس ہی ہوں گے کہ جن سے جان ہو دوبھر

    خوشی سے ٹیکس سب دیں گے بچے گا اس قدر کھا کر

    مرے ہندوستاں کے کھیت جب دیکھو ہرے ہوں گے

    اناج اتنا مرے کھلیان غلے سے بھرے ہوں گے

    مویشی اس قدر ہوں گے بہیں گی دودھ کی نہریں

    مسرت کے سمندر میں اٹھیں گی ہر طرف لہریں

    مشینوں کے لئے محتاج ہوں گے ہم نہ غیروں کے

    ضرورت کا ہر اک ساماں بنے گا ملک میں اپنے

    سہولت برق و ٹیلیفون کی ہوگی دیہاتوں میں

    سڑک ہر گاؤں تک بن جائے گی پکی دیہاتوں میں

    نکل آئیں گے کافی اس زمیں سے تیل کے چشمے

    نہ ہم محتاج سونے کے رہیں گے اور نہ لوہے کے

    نہ کوئی بے پڑھا لکھا نہ کوئی بے ہنر ہوگا

    نہ اوروں کے لئے بیکار کوئی درد سر ہوگا

    ہمارے ملک کو اک مرکز تعلیم پائیں گے

    یہاں تعلیم لینے دوسرے ملکوں سے آئیں گے

    جو بوڑھے ہوں گے اور محتاج انہیں سرکار پالے گی

    یتیموں اور بیواؤں کو سینے سے لگا لے گی

    حکومت اور پبلک کے بھلے کردار اگر ہوں گے

    تو موسم اور دریا بھی رہیں گے ٹھیک ہی اپنے

    ہمارے دم کا لوہا اہل قوت مان جائیں گے

    جو ہیں کمزور ہر صورت میں حامی ہم کو پائیں گے

    غرض یہ ہے وہ خوابوں کا مرے ہندوستاں ہوگا

    نہ اک چہرے پہ جس میں فکر و وحشت کا نشاں ہوگا

    نہ ہوگی بھوک کی لعنت نہ بیکاری نہ بیماری

    نہ ہوگی بے ایمانی اور نہ عیاری نہ غداری

    شجاعت اور جواں مردی کا پتلا ہوگا ہر انساں

    محبت اور خدمت ہوگا ہر انسان کا ایماں

    شفاؔ ممکن ہے ایسے دن نہ میری زیست میں آئیں

    میں وہ پودا لگاؤں گا کہ نسلیں جس کا پھل کھائیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے