پھر ابھر آئی ہے ماحول کے ماتھے پہ شکن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
چل جہاں پیار کو نفرت سے نہ دیکھا جائے
چل جہاں پیار کو اک کھیل نہ سمجھا جائے
چل جہاں پیار کو دولت سے نہ تولا جائے
چل کسی ایسی ڈگر ایسے نگر ایسے وطن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
ان نگاہوں سے کہیں دور نظاروں سے پرے
اہل دنیا کے پراسرار اشاروں سے پرے
ایسی نگری میں چلیں چاند ستاروں سے پرے
جس کی دھرتی ہو وفا اور محبت ہو گگن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
غم میں ڈوبی ہوئی ہر رات کی زد میں آ کر
الجھے الجھے سے خیالات کی زد میں آ کر
اور پھر شورش جذبات کی زد میں آ کر
ختم ہو جائے گی اک دن ترے چہرے کی پھبن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
ہر طرف دیکھ لے چہروں کی خریداری ہے
پیار کی آڑ میں ہر سمت سیہ کاری ہے
حسن آوارہ ہے اور عشق بھی بازاری ہے
بک رہے ہیں یہاں سج دھج کے حسینوں کے بدن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
یہ بہاریں یہ نظارے ہیں سراسر دھوکا
آنکھ پھر آنکھ ہے کھا جاتی ہے اکثر دھوکا
اور کیا دے گا تجھے تیرا مقدر دھوکا
چاندنی اوڑھ کے آئی ہے اجالوں کا کفن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
ڈس نہ لے کل تجھے یہ شام سہانی تیری
بن نہ جائے کوئی غمگین کہانی تیری
ڈھل نہ جائے کہیں اشکوں میں جوانی تیری
بن نہ جائیں تری آنکھیں کسی بیوہ کے نین
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
موسم گل کبھی برسات سے جی ڈرتا ہے
اور کبھی شدت جذبات سے جی ڈرتا ہے
یعنی اب تیری ملاقات سے جی ڈرتا ہے
اب تو ہر تاروں بھری رات سے ہوتی ہے گھٹن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
اپنی آنکھوں میں حسیں خواب سجانے والے
پیار کے دیپ ہواؤں میں جلانے والے
تجھ کو جینے نہیں دیں گے یہ زمانے والے
یہ بنا دیں گے ترے ریشمی آنچل کو کفن
میرے محبوب
چل اب دور کہیں دور چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.