Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے پاس کیا کچھ نہیں

ابرار احمد

میرے پاس کیا کچھ نہیں

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    میرے پاس راتوں کی تاریکی میں

    کھلنے والے پھول ہیں

    اور بے خوابی

    دنوں کی مرجھائی ہوئی روشنی ہے

    اور بینائی

    میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے

    اور یاد۔۔۔

    میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے

    اور بے معنویت

    اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ

    میں آسماں کو اوڑھ کر چلتا

    اور زمین کو بچھونا کرتا ہوں

    جہاں میں ہوں

    وہاں ابدیت اپنی گرہیں کھولتی ہے

    جنگل جھومتے ہیں

    بادل برستے ہیں

    مور ناچتے ہیں

    میرے سینے میں ایک سمندر نے پناہ لے رکھی ہے

    میں اپنی آگ میں جلتا

    اپنی بارشوں میں نہاتا ہوں

    میری آواز میں

    بہت سی آوازوں نے گھر کر رکھا ہے

    اور میرا لباس

    بہت سی دھجیوں کو جوڑ کر تیار کیا گیا ہے

    میری آنکھوں میں

    ایک گرتے ہوئے شہر کا سارا ملبہ ہے

    اور ایک مستقل انتظار

    اور آنسو

    اور ان آنسوؤں سے پھول کھلتے ہیں

    تالاب بنتے ہیں

    جن میں پرندے نہاتے ہیں

    ہنستے اور خواب دیکھتے ہیں

    میرے پاس

    دنیا کو سنانے کے لیے کچھ گیت ہیں

    اور بتانے کے لیے کچھ باتیں

    میں رد کیے جانے کی لذت سے آشنا ہوں

    اور پذیرائی کی دل نشیں مسکراہٹ سے

    بھرا رہتا ہوں

    میرے پاس

    ایک عاشق کی وارفتگی

    در گذر اور بے نیازی ہے

    تمہاری اس دنیا میں

    میرے پاس کیا کچھ نہیں ہے

    وقت اور تم پر اختیار کے سوا؟

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے