میرے ساتھی ترے اور مرے درمیان
کس قدر فاصلوں کی فصیلیں کھڑی ہیں یہاں
میرا ویرانہ ہو یا ترا گلستاں
ہر قدم پر ہزاروں صلیبیں گڑی ہیں یہاں
آرزؤں کے سائے ہیں پھر بھی رواں
حاصل زندگی حاصل بندگی
آنسوؤں کی جلن حسرتوں کا دھواں
ہر ابھرتی ہوئی رات کی تیرگی
تیری افشاں سے تارے چراتی رہی
میرے آنگن کو آ کر سجاتی رہی
شمع ہستی مگر ڈگمگاتی رہی
دل پکارا کیا روشنی روشنی
کہر آلود راہوں پہ چلتے ہوئے
ہر قدم پر تجھے میں نے آواز دی بارہا
میری آواز نے خود پکارا مجھے
کھو گئی ان خلاؤں کی یخ بستگی میں صدا
ہجر کے مرحلے درد کے سلسلے
کرب کی آندھیاں دل کا بجھتا ہوا اک دیا
تیرے ہونٹوں کی کلیاں مہکتی رہیں
آنکھ روتی رہی ہونٹ ہنستے رہے
جانے کس منزل زیست پر آ گئے
تیری یادوں کے مہتاب گہنا گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.