Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری ایک بری عادت تھی

بلال احمد

میری ایک بری عادت تھی

بلال احمد

MORE BYبلال احمد

    میری ایک بری عادت تھی

    تو میری عادت کے ہاتھوں کیسی زچ اور کتنی دق تھی

    جب حیرت کی انگلی تھامے تیرے ساتھ چلا کرتا تھا

    اک شیریں مسکان کی بیلیں میرے تن بوٹے کے اوپر استحقاق سے چڑھتی تھیں

    اور اک لمس کا گاتا پانی نس نس دیپ جلاتا تھا

    لمس کے جگنو اور مسکان کی تتلی میرے کھلونے تھے

    ان دونوں کی دوری سہنا جینے جیسا مشکل تھا

    ان کو پلو میں باندھے تو جب بھی دور کہیں جاتی تھی

    میں وسواس کی ڈور سے لپٹا پیچھے پیچھے آ جاتا تھا

    سب لوگوں سے، ہر رستے سے تیرا پتہ پوچھا کرتا تھا

    اب حیرت کی انگلی تھامے تو اک ایسے دیس گئی ہے

    جس کے سب بازار اور گلیاں، سارے گھر اور سب چوبارے

    گہری دھند میں سربستہ ہیں، گزرے کل سے پیوستہ ہیں

    میں اس دھند کے چوراہے پر نم آنکھوں کو پونچھ رہا ہوں

    روتے روتے سوچ رہا ہوں

    کس کو روکوں کس سے پوچھوں کیا میری ماں کو دیکھا ہے؟

    اس رستے سے ہو کے گئی تھی

    اپنی ایک بری عادت سے کیسا زچ اور کتنا دق ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے