میری راہوں کے اب تم مسافر نہیں
تم جو انجان راہوں میں
بے نام لوگوں سے
دن کے اجالے میں
راتوں کے میلوں میں
تپتی دوپہری کی
چھاؤں کے ڈیروں میں
ساون کی جھیلوں کے
بہتے جزیروں میں
تدبیریں ملنے کی
کرتے ہو یوں
کرتے ہو کیوں
تم سے ملنا کسی کی ضرورت نہیں
تم کسی کے مسیحا کبھی بھی نہیں
تم کہ مغرور اپنی حقیقت پہ ہو
تم کو محبوب و معشوق میں نے کیا
ریت ہستی کا ٹیلہ تبھی تو سجا
جب یہ ٹیلہ سجا
میں بکھر سا گیا
تم نے مجھ سے کہا
تم کہیں کے خدا
تم کہاں کے خدا
چیل کوؤں سے بد تر وہ گدھ ٹھہرے تم
میری سانسوں کے تھمنے کے مشتاق ہو
میرے قدموں کی آہٹ پہ حیران ہو
میری آہٹ سنو آج زندہ ہوں میں
تم جو نورانی چہروں پہ مرتے ہو یوں
ان کے میٹھے سروں میں الجھتے ہو یوں
جاؤ اب سے تمہارے وہی رہنما
جاؤ میں نے تمہیں کر دیا ہے وداع
پھر جو سوچو کبھی زندگی نہ ملی
ان کی آواز میں رہبری نا ملی
جھیل آنکھوں میں اپنی چھوی نا ملی
میری چاہت مری عاجزی نا ملی
اور چاہو کبھی اس طرف لوٹنا
میری ٹوٹی زباں کی یہی ہو صدا
تم لرزتے رہو
آہیں بھرتے رہو
آہیں بھر بھر کے
بھر بھر کے مرتے رہو
میری راہوں کے اب تم مسافر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.