Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری رامائن ادھوری ہے ابھی

پرویز شہریار

میری رامائن ادھوری ہے ابھی

پرویز شہریار

MORE BYپرویز شہریار

    میری رامائن ادھوری ہے ابھی

    میری سیتا

    اور مجھ میں حائل دوری ہے ابھی

    میری سیتا اداس ہے

    رشتوں کا پھیلا بن باس ہے

    پھرنا ہے مجھے ابھی

    جنگل جنگل صحرا صحرا ساگر ساگر

    میرا حمزہ وہی میرا لچھمن ہے ابھی

    زمانہ تو عیار ہے

    سو بھیس بدل لیتا ہے

    سادھوؤں کے بہروپ میں ہیں پوشیدہ ابھی

    نہ جانے راکشش کتنے

    آج پھر

    زمانے نے چھل لیا ہے مجھے

    میری سیتا کو

    حالات کے راون نے

    ہر لیا ہے ابھی

    دور بہت دور

    میری نگاہوں سے اوجھل

    ساحل سمندر کی ریت پر

    وہ بے سدھ پڑی رو رہی ہے ابھی

    تاہم

    اپنی شکستہ حالی سے

    اس نے ہار نہیں مانی ہے ابھی

    وقت کے لنکیشور کے آگے

    اس نے آتم سمرپن کیا نہیں ہے ابھی

    ریت میں دھنسی اپنی ننھی سی کشتی کو

    وہ تک رہی ہے غور سے

    اپنے رام کے قدموں کی آہٹ

    کی منتظر سماعت کو سمیٹے ہوئے

    سراپا بگوش بنی

    دکھ کی بھٹی میں تپ کے نکھر رہی ہے ابھی

    ملن کی شبھ گھڑی کا اسے ابھی ہے یقین

    اس کے خشک ہونٹوں پہ ہے میرا ہی نام

    رام رام رام

    صاحبو

    حقیقت تو یہ ہے کہ راکشس باہر نہیں ہے کہیں

    راکشس تو خود اپنے اندر

    درون خانۂ دل میں روپوش ہے کہیں

    میری سیتا

    میری بھولی بھالی سیتا کو

    انتظار اس سنہرے پل کا ہے

    جب میرا غصہ شانت ہوگا

    اور میرے اندر سے

    مریادہ پرش رام اتپن ہوں گے کبھی نہ کبھی

    تب راون اپنے آپ ہی پراست ہو جائے گا

    تبھی رام جی اپنی سیتا کو

    اپنے پہلو میں اٹھا کر لے جائیں گے

    اپنے دل کے سنگھاسن پر بٹھائیں گے تبھی

    تبھی دیپ جلیں گے

    گھر آنگن میں اوپر نیچے چاروں اور

    تبھی دن دسہرا ہوگا

    تبھی رات دیوالی ہوگی

    میری راماین ادھوری ہے ابھی

    پھرنا ہے مجھے ابھی

    جنگل جنگل صحرا صحرا ساگر ساگر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے