میری شاعری
مری شاعری ہے نظاروں کی دنیا
یہ نغمہ سرا جوئباروں کی دنیا
یہ ہنگامہ زار آبشاروں کی دنیا
فلک آشنا کوہساروں کی دنیا
یہ پھولوں کی بستی بہاروں کی دنیا
یہی ہے مرے شاہ کاروں کی دنیا
مری شاعری ہے نظاروں کی دنیا
مری شاعری چاند تاروں کی دنیا
یہ رنگیں گھروندا طلسم زمانہ
کھلونوں کا ہے اک بڑا کارخانہ
ہوا باندھنا اور غبارے بنانا
غبارے بنا کر فضا میں اڑانا
مرے شعر کا شعبدہ ہے پرانا
مری شاعری چاند تاروں کی دنیا
مری شاعری بخت یاروں کی دنیا
فلک شامیانہ ہے پربت قناتیں
اسی اوٹ میں دیدہ و دل کی گھاتیں
ہجوم تمنا خوشی کی براتیں
جوانی کے دن کامرانی کی راتیں
مرے شعر کی یہ بھی ہیں وارداتیں
مری شاعری بخت یاروں کی دنیا
مری شاعری خار زاروں کی دنیا
تہی دستی و پستی و خستہ حالی
بگولوں سے معمور پھولوں سے خالی
وہ بیشہ کہ ہے مزرع خشک سالی
جہاں ابر بھولا ہے دریا نوالی
نہ بھولی اسے بھی مری فکر عالی
مری شاعری خارزاروں کی دنیا
مری شاعری شہسواروں کی دنیا
بہادر جری سورما اور جیالے
قضا جن کی ڈھالیں قدر جن کے بھالے
تہور کے گھوڑوں کی باگیں سنبھالے
چلے ہیں سوئے رزم گہہ عزم والے
مرے شعر ہیں غازیوں کے رسالے
مری شاعری شہسواروں کی دنیا
مری شاعری دل فگاروں کی دنیا
یہ فریاد خاموش نیچی نگاہیں
یہ ارماں کہ مسدود ہیں جن کی راہیں
فریب وفا سے کہاں تک نباہیں
مرے دیدہ و دل ہیں ان کی پناہیں
مرے شعر آنسو مرے شعر آہیں
مری شاعری دل فگاروں کی دنیا
مری شاعری بے قراروں کی دنیا
وہ ذرہ کہ راہ سکوں میں مخل ہے
وہ قطرہ کہ صد آتش مشتعل ہے
وہ دیدہ کہ بیداریٔ مستقل ہے
وہ دل جس سے دل گرمی آب و گل ہے
مرے شعر میں بھی وہی ایک دل ہے
مری شاعری بے قراروں کی دنیا
مری شاعری خاکساروں کی دنیا
بسیرا خس و خار و خاشاک پر ہے
مگر ہاتھ ہر خوشۂ تاک پر ہے
اگرچہ سر بے خودی خاک پر ہے
دماغ خودی اوج افلاک پر ہے
مرے شعر کی آنکھ ادراک پر ہے
مری شاعری خاکساروں کی دنیا
مری شاعری بادہ خواروں کی دنیا
چلے جام جم بھی جمے بزم مے بھی
مگر ساقیا دیکھ اک اور شے بھی
یہ فریاد میری کہ ہے جس میں لے بھی
یہ نالہ مرا جو ہے پابند نے بھی
مرا شعر شیشہ بھی نشہ بھی مے بھی
مری شاعری بادہ خواروں کی دنیا
مری شاعری دوست داروں کی دنیا
یہ دنیا جہاں سے الگ اک جہاں ہے
یہ دل نوازی کا سکہ رواں ہے
یہاں آسماں ہے مگر مہرباں ہے
نہ جانے عداوت کی دنیا کہاں ہے
مرا شعر اخلاص کا ترجماں ہے
مری شاعری دوست داروں کی دنیا
مری شاعری غمگساروں کی دنیا
فلک مہر پرور زمیں مہ جبیں ہے
نہ وہ سرد مہر اور نہ یہ گرم کیں ہے
فلک بھی حسیں ہے زمیں بھی حسیں ہے
وہ نور آفریں یہ ظہور آفریں ہے
مرے آئنے میں کدورت نہیں ہے
مری شاعری غمگساروں کی دنیا
مری شاعری میرے پیاروں کی دنیا
وہ پیارے کہ سوئے عدم جا چکے ہیں
وہ کلیاں وہ غنچے جو مرجھا چکے ہیں
ترانے جو آرام فرما چکے ہیں
خزانے جنہیں لوگ دفنا چکے ہیں
مرے شعر میں زندگی پا چکے ہیں
مری شاعری میرے پیاروں کی دنیا
مری شاعری انتظاروں کی دنیا
کبھی میں بھی ہو جاؤں آزاد شاید
اسیری کی گھٹ جائے میعاد شاید
سنی جائے اک روز فریاد شاید
وہ بھولے سے کر لے مجھے یاد شاید
وہاں کام آئے یہ روداد شاید
مری شاعری انتظاروں کی دنیا
مری شاعری ہے اشاروں کی دنیا
فلک پر ہیں گردش میں چاند اور تارے
زمیں پر بہار و خزاں کے نظارے
برابر چلے جا رہے ہیں بچارے
کہ ذوق نظر دے رہا ہے سہارے
مگر کون سمجھے یہ نازک اشارے
مری شاعری ہے اشاروں کی دنیا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 560)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.