ایک نظم ایک غزل
الجھا الجھا سا کوئی
شعر کہیں
ایک افسانہ کہانی
یا کوئی ایک کتاب
کوئی تصویر
کوئی خاکہ
کوئی ایک خیال
دل کے ایک کونے میں کہیں
کلیوں کے چٹکنے کی صدا
صبح دم اس میں بھیگے ہوئے
پھولوں کی مہک
دور دھندھلائے ہوئے
رنگوں کے پردے سے پرے
ڈوبتے اور ابھرتے ہوئے
نغموں کی صدا
گہری آنکھوں میں کہیں
آنسو چھلکنے سے بھی پہلے کا سماں
گر کبھی ایسے ہی
کچھ نرم سے جذبات کو
الفاظ کا پیراہن دوں
ہتھکڑی ہاتھ میں پڑ جاتی ہے
اور کاغذ پہ کسی
پردۂ سیمیں کی طرح
ایک ایک کر کے
ابھرتے ہیں
ہزاروں چہرے
بین کرتے ہوئے
بے اثر گمنام سوال
پوچھتے ہیں کے یہ انصاف
لہو میں کب تک
تیری تلوار ہے یہ تیرا قلم
اور پھر دل کے کسی کونے سے
آتی ہے صدا
کتنے ہی ہاتھ ہیں جو
نرم سے جذبات رقم کرتے ہیں
یہ قلم تیشہ و تلوار ہے
ان ہاتھوں میں
امن و انصاف کی
بے باک تمنا کے لیے
پھر سے ایک بار اسے وقف کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.