Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میٹرو شہر کی ایک عام لڑکی

عزیر رحمان

میٹرو شہر کی ایک عام لڑکی

عزیر رحمان

MORE BYعزیر رحمان

    کان پک جاتے ہیں دنیا کی شکایت سن کر

    کس نے جانا ہے تمہیں کس کا یقیں کر لوں میں

    وو جو کہتے ہیں کے تم عام سی لڑکی ہو جسے

    فکر اپنی ہے کسی اور سے مطلب ہی نہیں

    اپنی روزانہ کی روٹین میں میں جکڑی جکڑی

    وہ ہی میٹرو کی سواری وہ ہی آپا دھاپی

    تل نہ دھرنے کی جگہ پھر بھی پہنچنا ہے جسے

    اپنی ہر چیز سنبھالے ہوئے رہنا ہے جسے

    کون آیا ہے پس و پیش سمجھنے کے لئے

    کون آئے گا یہ تصویر بدلنے کے لئے

    کتنا آسان ہے الزاموں سے چھلنی کرنا

    کتنا آسان ہے دو باتوں سے زخمی کرنا

    ایسے حالات سے لڑ کر جسے کچھ بننا ہے

    پورے کرنے ہیں کئی خواب تمنا ہے کچھ

    اس کے پیروں کی یہ زنجیر ہٹانی ہوگی

    نسل حوا کی یہ تصویر مٹانی ہوگی

    تم سے روشن ہے ہر اک گھر مگر ایسا کیوں ہے

    تم تڑپتی ہو تو یہ جگ مرا ہنستا کیوں ہے

    بیری دنیا نے تمہیں ٹھیک سے پرکھا ہی نہیں

    میری آنکھوں سے کسی نے تمہیں دیکھا ہی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے