مائیگرین
دل اتنی شدت سے دھڑکا
کہ آنکھ کو درد کا قطرہ
سیاہ دکھانا پڑا
زندگی کی زنگ آلود
زنجیروں میں جکڑا وجود
آخری شب کا
ذائقہ چکھتے ہوئے
کسی تانترک کا منتظر ہے
عشق کیا ہے
سوال نے کیفیت کا نچوڑ مانگا
تمام تر بے سر و سامانی اکٹھی کر کے
نمکین پانی
رائگانی کی کہانی لکھ رہا تھا
وجود کو وجود میں فنا کرنے کا گر آ جائے
تو فلسفۂ عشق وجود میں آتا ہے
پیکر جمال شاہزادی کی آنکھیں
زرد رنگ کا حوالہ بنیں
تو درد کے اک نئے نام کی تخلیق ہوئی
مائیگرین کا علاج ابھی دریافت نہیں ہو سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.