منظر و مرثیہ و رزم و سراپا کیا کیا
نہ لکھا میر انیسؔ آپ نے تنہا کیا کیا
نظم میں ہوتی ہے کردار نگاری کیوں کر
آپ دکھلا گئے ہم لوگوں کو رستہ کیا کیا
اور جذبات نگاری کی طرف رخ جو کیا
رکھ دیا کھینچ کے قرطاس پہ نقشہ کیا کیا
آپ کی لونڈی فصاحت بھی بلاغت بھی ہوئی
روزمرہ سے کلام اپنا سجایا کیا کیا
مرثیہ گوئی بنی مقتدر اک صنف سخن
یعنی اس فن کو ملا آپ سے رتبہ کیا کیا
فن تصدق ہوا واری گیا انداز بیاں
آپ نے لکھے شہیدوں کے سراپا کیا کیا
کس کس انداز سے تحریر کیا حال ستم
غم کیا آپ نے شاہ شہدا کا کیا کیا
رزم تحریر کیا یوں کہ جہاں کانپ اٹھا
مرثیہ لکھ کے زمانے کو رلایا کیا کیا
جنگ عباس دلاور کا بیاں پڑھتے ہوئے
سامنے آنکھوں کے لہراتا ہے دریا کیا کیا
جیسے خود بھی رہے ہوں شامل فوج شبیر
حال اس جنگ کا دنیا کو سنایا کیا کیا
صاحبو یہ ہے مرے گھر کی زباں کہتے ہوئے
بزم کو آپ نے بخشا ہے اجالا کیا کیا
عالمی شعر و ادب میں ہوئی اردو بھی شریک
آپ نے زور کلام اپنا دکھایا کیا کیا
میر انیسؔ آپ کے فیضان کرم سے ہم کو
آ گیا نظم نگاری کا سلیقہ کیا کیا
نہ ہوا پر نہ ہوا میرؔ کا انداز نصیب
نازشؔ اغیار نے یوں زور تو مارا کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.