صبح صادق کی طرح روشن ہے باپو تیری ذات
ضو فشاں ہے ہند کی تاریخ میں تیرا ثبات
پاک باطن پاک طینت عزم کے کوہ گراں
خادم قوم و وطن اے نازش ہندوستاں
خوبیوں سے دست قدرت نے سنوارا ہے تجھے
ارتقائی منزلوں نے جب پکارا ہے تجھے
تیرے اخلاق و محبت کا عجب انداز ہے
جس کو دیکھو آج وہ تیرا ہی ہم آواز ہے
تیری پا مردی نے زنجیر غلامی توڑ دی
مل گیا سوراج جب باپو تو دنیا چھوڑ دی
تیرے استقلال پر سارا زمانہ دنگ تھا
جنگ آزادی کے لڑنے کا نرالا ڈھنگ تھا
تیری کوشش سے بنا ہندوستاں جنت نشاں
راستہ تو نے دکھایا بن کے میر کارواں
آج سر پر ہند کے فتح و ظفر کا تاج ہے
تو دلوں میں جلوہ گر تیرا دلوں پر راج ہے
اس بدلتے دور میں یہ شان و عظمت ہے تری
ملک و ملت کو بہت اب بھی ضرورت ہے تری
قوم کا اک گوہر نایاب تھا جو کھو گیا
قوم کا اک جذبۂ بے تاب تھا جو سو گیا
راستہ بتلا کے اے تکمیلؔ وہ رہبر گیا
آنے والوں کے لیے ہموار راہیں کر گیا