Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منی بس کا سفر

خالد عرفان

منی بس کا سفر

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    کنوینس کچھ بھی جب نظر آیا نہ دائیں بائیں

    سوچا کہ آج ہم بھی منی بس میں بیٹھ جائیں

    جانا تھا لالو کھیت چڑھے تھے صدر سے ہم

    رخصت ہوئے تھے سر بہ کفن اپنے گھر سے ہم

    ہر راہ بس کی شہر خموشاں کی راہ تھی

    ہر سیٹ بس کی آخری آرام گاہ تھی

    رقاص خوش ادا کی طرح ہل رہی تھی بس

    نا آشنا ٹرک سے گلے مل رہی تھی بس

    فٹ پاتھ سے بھی ہاتھ ملاتی ہوئی چلی

    ٹھمکہ قدم قدم پہ لگاتی ہوئی چلی

    پرزہ ہر ایک مظہر چنگ و رباب تھا

    اس بس کا اتفاق سے بھونپو خراب تھا

    ڈھیلی کمانیوں میں ترنم بلا کا تھا

    دیکھا اتر کے بس سے تو جھونکا ہوا کا تھا

    گانے میں ٹھیک ٹھاک تھے چلنے میں ویک تھے

    اس محفل سماع میں پہیے شریک تھے

    نازک سماعتوں پہ ستم ڈھا رہی تھی بس

    الٹے سروں میں کوئی غزل گا رہی تھی بس

    ہو تو گئے تھے بس میں مسافر سب ایڈجسٹ

    ڈر تھا کہ ہو نہ جائے کہیں ٹائروں میں برسٹ

    بس میں سکڑ کے تھان سے چٹ ہو گئے تھے ہم

    پرزے تھے اور مشین میں فٹ ہو گئے تھے ہم

    جو کچھ بھی مل رہا تھا لیے جا رہے تھے ہم

    دھکوں کی گیند کیچ کئے جا رہے تھے ہم

    مجبور ہو گئے تھے جمیل و حسین لوگ

    مرغا بنے ہوئے تھے معزز ترین لوگ

    بس میں مثال شاخ ثمر جھک گئے تھے لوگ

    خوددار و سر بلند تھے پر جھک گئے تھے لوگ

    کچھ شوقیہ تھے کچھ بہ ارادہ جھکے ہوئے

    عظمت میاں تھے سب سے زیادہ جھکے ہوئے

    آزاد طبع واقف گیراج ہی نہ تھی

    سگنل کی بتیوں کی تو محتاج ہی نہ تھی

    اسٹاپ سے چلی تو رکی اک دکان میں

    آخر اسے پناہ ملی سائبان میں

    وہ لوگ چل دیے جو سر رہ گزر نہ تھے

    ''منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے''

    مأخذ :
    • کتاب : No Problem (Pg. 93)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے