Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرا خواب تھیں جو محبتیں

فوزیہ رباب

مرا خواب تھیں جو محبتیں

فوزیہ رباب

MORE BYفوزیہ رباب

    مری آرزوؤں کے دیوتا

    میں عجیب تھی میں عجب رہی

    مجھے دشت غم کو بھی چھاننے کی طلب رہی

    مری بات میں کوئی رات آ کے ٹھہر گئی

    مری ذات میں کوئی ذات آ کے گزر گئی

    مجھے پھر بھی درد کو جانچنے کی طلب رہی

    کئی رنج بھی ہیں ندامتوں سے ملے ہوئے

    کئی شہر بھی ہیں عداوتوں سے بھرے ہوئے

    کسی غم کے زور سے زرد ہے مرا شہر بھی

    مجھے یاد ہے کسی شام غم کا وہ قہر بھی

    یہ جو لوگ ہیں یہ بڑے عجیب سے لوگ ہیں

    یہ ابھی تلک نہ سمجھ سکے

    ہے کمال کیا

    ہے محبتوں کا جنوب کیا

    ہے شمال کیا

    ہے عروج درد حبیب کیا

    ہے زوال کیا

    یہ سمجھ سکے ہی نہیں

    ہے ہم کو ملال کیا

    مجھے وصل یار کے فلسفے پہ یقین ہے

    یہ جو ہجر ہے یہ کسی گمان سے کم نہیں

    مری آنکھ دشت ہے

    مدتوں سے جو نم نہیں

    سبھی کچھ ہے بس یہاں تم نہیں

    اے حبیب من

    اے طبیب جاں

    یہ جو چاشنی ہے حروف میں

    تری دین ہے

    یہ جو نقش ہیں مری آنکھ میں

    ہے ترا کرم

    جو مٹھاس ہے مری بات میں

    تری بات ہے

    مرا مجھ میں کچھ بھی نہیں رہا

    تری ذات ہے

    اے فقیہ شہر ترا بیان بھی جھوٹ ہے

    مجھے عشق ہے تو پھر اس میں کوئی دلیل کیا

    مجھے ضبط ملتا ہے روز گر

    تو یہ درد درد سبیل کیا

    مری آرزوؤں کے دیوتا

    ذرا دیکھ لے

    مری روح وجد کی کیفیت میں گھری ہوئی

    میں جو سانس سانس مری ہوئی

    ترے در پہ کب سے پڑی ہوئی

    کبھی دیکھ لے

    کبھی سار لے

    یہ بتا مجھے

    ہے قصور کیا

    مرے دیوتا مرے بادشاہ

    بڑے زخم ہیں

    بڑے زخم ہیں مری روح پر

    تجھے تیری شان کا واسطہ

    مرے اندمال کے واسطے

    ذرا مسکرا

    ذرا مسکرا کہ سکوں ملے

    ذرا دور مجھ سے فشار ہو

    مرے چار سو ترا پیار ہو

    مرے جسم و جاں کی خزاؤں میں بھی بہار ہو

    تو پھر اس کے بعد وضاحتیں

    یہ عداوتیں

    مجھے کب ہیں راس سخاوتیں

    وہی آفتیں

    یہ مصیبتیں

    مری زخم زخم عقیدتیں

    مری درد درد ارادتیں

    میں حقیقتوں سے کٹی ہوئی مرے چارہ گر

    مجھے راس آئیں اذیتیں

    مرا خواب تھیں جو محبتیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے