مرے چراغ بجھ گئے
مرے چراغ بجھ گئے
میں تیرگی سے روشنی کی بھیک مانگتا رہا
ہوائیں ساز باز کر رہی تھیں جن دنوں سیاہ رات سے
انہی سیاہ ساعتوں میں سانحہ ہوا
تمام آئینے غبار سے بے نور ہو گئے
سرا کے چار سمت ہول ناک شب کی خامشی
چمکتی آنکھ والے بھیڑیوں کے غول لے کے آ گئی
قبائے زندگی وہ پھاڑ لے گئے نکیلے ناخنوں سے اس طرح
کہ روح چیتھڑوں میں بٹ گئی
خراب موسموں کی چال تھی کہ آس پاس بانبیوں سے
آ گئے نکل کے سانپ جھومتے ہوئے
بجھا دیا سفید روشنی کا دل
مدد کو میں پکارتا تھا اور دیکھتی تھیں پتلیاں تماشا غور سے
مگر نہ آئیں بین لے کے امن والی بستیوں سے جوگیوں کی ٹولیاں
سیاہ آندھیوں کا زور کب تلک سہارتے
مرے چراغ بجھ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.