مرے ہم نفس
مرے ہم نفس کوئی ذکر ہو
مرے درد و غم مرے حال کا
مری آنکھ تو ہے لہو لہو
مرا حوصلہ ہے کمال کا
یہ جدائیوں کے عذاب بھی
مری ہر خوشی کو نگل گئے
وہ جو دل سے میرے قریب تھے
وہی راہ اپنی بدل گئے
وہ جو محفلیں تھیں اجڑ گئیں
وہ جو قہقہے تھے بکھر گئے
وہ جو زخم دل تھا نہاں ہوا
وہ جو گیت تھے کہاں گم ہوئے
یہ ندائے عشق کا شور بھی
یوں رگوں میں میری اتر گیا
تری دید کا تھا میں منتظر
تہی دست تھا بے ثمر رہا
ترے شہر خانہ خراب میں
ہمیں پھر ملیں نہ وہ فرصتیں
وہ شرارتیں وہ لطافتیں
وہ مزے مزے کی حکایتیں
اک ماہیٔ بے آب ہوں
وہ جو ڈھل چکا ہے شباب ہوں
اسے وقت نے ہے بہا دیا
مجھے غم میں جینا سکھا دیا
وہ جو سوز تیری نوا میں تھا
مرے جسم و جاں میں بسا ہوا
مرے ہم سخن تو قریب آ
یہ جو فاصلے ہیں انہیں مٹا
نئے گیت لکھ نئی بات کر
ہوئی شاعری جو تجھے عطا
یہ جو نفرتوں کو زوال ہے
یہ تو شاعری کا کمال ہے
مرے ہم نفس کوئی ذکر ہو
مرے درد و غم مرے حال کا
مری آنکھ تو ہے لہو لہو
مرا حوصلہ ہے کمال کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.