مرے سونے کی
اور بیدار ہونے کی
مرے جینے کی مرنے کی
مرے ہونے نہ ہونے کی
فقط یہ ہی نہیں
ان میں ہی
کل کے خواب اگتے ہیں
یہ وہ تصویر ہیں
جس میں گئے وقتوں کا
اک اک پل منقش ہے
یہ آنکھیں ہیں
زمانی اور مکانی
منظروں کی کتنی
رودادیں
زبان و دست
اوراق و قلم
جن کو بیاں
کر ہی نہیں سکتے
بسا لیتی ہیں
شیشوں میں
چھلکتے سے کٹوروں میں
جنہیں شاعر نے
دی تشبیہ
جھیلوں سے
کبھی مے کے پیالوں سے
کبھی نرگس کے پھولوں سے
ستاروں سے
کبھی مٹھی سے نکلے
جگمگاتے جگنوؤں سے
مگر ان کی تہوں کی
دلدلی جھیلوں میں
جو طوفاں چھپے ہیں
وہ ان دیکھے ہی رہتے ہیں
کھلی ہیں تو جہاں آباد ہے
بکھرا ہوا ہے
اگر ہیں بند تو
ہستی کی ساری داستاں
سمٹی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.