مری دعا ہے
خلا کے گہرے سمندروں میں
اگر کہیں کوئی ہے جزیرہ
جہاں کوئی سانس لے رہا ہے
جہاں کوئی دل دھڑک رہا ہے
جہاں ذہانت نے علم کا جام پی لیا ہے
جہاں کے باسی
خلا کے گہرے سمندروں میں
اتارنے کو ہیں اپنے بیڑے
تلاش کرنے کوئی جزیرہ
جہاں کوئی سانس لے رہا ہے
جہاں کوئی دل دھڑک رہا ہے
مری دعا ہے
کہ اس جزیرے میں رہنے والوں کے جسم کا رنگ
اس جزیرے کے رہنے والوں کے جسم کے جتنے رنگ ہیں
ان سے مختلف ہو
بدن کی ہیئت بھی مختلف
اور شکل و صورت بھی مختلف ہو
مری دعا ہے
اگر ہے ان کا بھی کوئی مذہب
تو اس جزیرے کے مذہبوں سے وہ مختلف ہو
مری دعا ہے
کہ اس جزیرے کی سب زبانوں سے مختلف ہو زبان ان کی
مری دعا ہے
خلا کے گہرے سمندروں سے گزر کے
اک دن
اس اجنبی نسل کے جہازی
خلائی بیڑے میں
اس جزیرے تک آئیں
ہم ان کے میزباں ہوں
ہم ان کو حیرت سے دیکھتے ہوں
وہ پاس آ کر
ہمیں اشاروں سے یہ بتائیں
کہ ان سے ہم اتنے مختلف ہیں
کہ ان کو لگتا ہے
اس جزیرے کے رہنے والے
سب ایک سے ہیں
مری دعا ہے
کہ اس جزیرے کے رہنے والے
اس اجنبی نسل کے کہے کا یقین کر لیں
- کتاب : Tarkash (Pg. 138)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Star Publications Pvt. Ltd (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.