مری پتھر آنکھیں
اب کے مٹی کی عبارت میں لکھی جائے گی
سبز پتوں کی کہانی رخ شاداب کی بات
کل کے دریاؤں کی مٹتی ہوئی مبہم تحریر
اب فقط ریت کے دامن میں نظر آئے گی
بوند بھر نم کو ترس جائے گی بے سود دعا
نم اگر ہوگی کوئی چیز تو میری آنکھیں
میرا اجڑا ہوا چہرہ مری پتھر آنکھیں
قحط افسانہ نہیں اور یہ بے ابر فلک
آج اس دیس کل اس دیس کا وارث ہوگا
ہم سے ترکے میں ملیں گے اسے بیمار درخت
تیز کرنوں کی تمازت سے چٹختے ہوئے ہونٹ
دھوپ کا حرف جنوں لو کا وصیت نامہ
اور مرے شہر طلسمات کی بے در آنکھیں
مری بے در مری بنجر مری پتھر آنکھیں
- کتاب : kulliyat-e-mustafa zaidii(koh-e- nidaa) (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.