یہ جو آواز آتی ہے
کبھی مندر کبھی مسجد کی جانب سے
سہم جاتا ہوں جانے کیوں
یہ آوازیں کبھی مجھ کو
سکوں دیتی تھیں لیکن اب
انہیں سن کر اپجتا ہے
عجب اک ڈر تباہی کا
کہ جیسے جے بھوانی کہہ کے جائز ہے
کسی کا قتل کر دینا
کسی کی جان لے لینا
کہ جیسے نعرۂ تکبیر دھل دے گا
گناہوں کو
سو جب آواز آتی ہے
آرتی اور اذانوں کی
میں ڈر سے کانپ جاتا ہوں
میں اک بچی کی انگلی تھام لیتا ہوں
کہ شاید وہ نیا رستہ دکھائے
اور بدل دے
مذہبوں کے یہ نئے معانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.