مصرعے
مصرعے دم پہ رکھ دیتی ہوں
چاول قاب میں بھیگ چکے ہیں
روٹی بیلن کے نیچے ہے
پیاز کا تڑکا دال پہ ڈال کے
چاول پکنے رکھے ہیں
کیٹل میں ہے چائے چڑھائی
جب تک چائے میں بھانپ بنے
میں مصرعے دم پہ رکھ دیتی ہوں
اور اسی اثنا میں برتن
دسترخوان پہ چن دیتی ہوں
دسترخوان پہ کپ پلیٹوں اور چمچوں کے شور میں مصرعے
کچے پکے رہتے ہیں
ایک سکوں کا پل ملتے ہی سوچ کی ہنڈیا کھولوں گی اور اک اک کر کے
دھیمی آنچ پہ سارے مصرعے سینکوں گی
تو سب نظمیں بن جائیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.