Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسٹر دھوندھل

محمد شفیع الدین نیر

مسٹر دھوندھل

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    چھوٹے موٹے گول اور توندل

    ایک میاں تھے مسٹر دھوندھل

    پیٹ تھا ان کا جیسے مٹکا

    چلتے تھے کھا کھا کر جھٹکا

    اٹک اٹک کر چلتے تھے وہ

    مٹک مٹک کر چلتے تھے وہ

    قد سچ مچ فٹ بال تھا ان کا

    کپا اک اک گال تھا ان کا

    عمر تھی ان کی آٹھ برس کی

    آٹھ نہیں تو نو کی دس کی

    جب وہ دعوت میں کہیں جاتے

    دس دس باقر خانیاں کھاتے

    فیرینی دس بیس پیالے

    بے گنتی زردے کے نوالے

    اس پر بھی جب پیٹ نہ بھرتا

    بھوکا مرتا کیا نہیں کرتا

    گھر آ کر وہ شور مچاتے

    ماں سے مانگ کے کھانا کھاتے

    محنت سے گھبراتے تھے وہ

    سارے دن بس کھاتے تھے وہ

    پیدل چلنا چھوٹ گیا تھا

    گھر سے نکلنا چھوٹ گیا تھا

    وہ نکلے اور سب چلائے

    توندل آئے توندل آئے

    اک دن اپنے گھر سے نکلے

    چل کر وہ بازار میں پہنچے

    بازاری کتوں نے گھیرا

    دھوندھل چلائے بہتیرا

    بن نہ پڑا جب کچھ تو بھاگے

    کتے پیچھے دھوندل آگے

    کتے ان کو جان گئے تھے

    وقت کو بھی پہچان گئے تھے

    جب وہ گھر سے باہر آتے

    کتے روز انہیں دوڑاتے

    روز یہ ان پر آتی آفت

    بنتی ان کی روز یہی گت

    توند اس ورزش سے کچھ پٹکی

    مٹکا تھی اب رہ گئی مٹکی

    کتوں نے یہ خوب دوا دی

    چھٹ گئی ان کے جسم کی بادی

    اچھے خاصے ہو گئے دھوندھل

    کوئی نہ کہتا اب انہیں توندل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے