مسٹر کوئی نہیں
کس نے گرا کر میز سے توڑا شیشے کا گلدان
کس نے پیکوں سے دیواریں رنگ دیں کھا کر پان
کس نے سارے گھر میں پھیلا رکھے ہیں یہ دھان
کس نے توڑ کے پھینکے میرے سارے تیر کمان
مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم
کس نے چرائے میٹھے میٹھے ابا جی کے آم
کس نے اڑایا چپکے چپکے اماں بی کا جام
کس نے کھائے اس ڈبے کے پتے اور بادام
کس نے مٹایا کاپی کے اس ورق سے میرا نام
مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم
کس نے منی کو رلوایا کھینچ کے اس کے بال
مار کے تھپڑ بے چاری کو کس نے سجائے گال
کس نے اس گھروے کا میرے حال کیا بے حال
توڑ کے میری گڑیا کو یہ کس نے کیا پامال
مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم
ہائے ہائے کس نے مچایا گھر میں یہ اندھیر
میرے کھلونے سارے توڑے گھوڑا مرغا شیر
کس نے لگایا پھاڑ کے اتنے کپڑوں کا یہ ڈھیر
کھائے آخر کس نے میرے سیب انار اور بیر
مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم
کس نے چھوئے ہیں بے پوچھے یہ نانا کے ہتھیار
کس نے نکالی الماری سے ان کی نئی تلوار
کس نے توڑے اس کمرے کی بجلی کے سب تار
لے کر چلتا کون بنا ڈیڈی کی بے بی کار
مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.