Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسٹر کوئی نہیں

محمد شفیع الدین نیر

مسٹر کوئی نہیں

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    کس نے گرا کر میز سے توڑا شیشے کا گلدان

    کس نے پیکوں سے دیواریں رنگ دیں کھا کر پان

    کس نے سارے گھر میں پھیلا رکھے ہیں یہ دھان

    کس نے توڑ کے پھینکے میرے سارے تیر کمان

    مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم

    کس نے چرائے میٹھے میٹھے ابا جی کے آم

    کس نے اڑایا چپکے چپکے اماں بی کا جام

    کس نے کھائے اس ڈبے کے پتے اور بادام

    کس نے مٹایا کاپی کے اس ورق سے میرا نام

    مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم

    کس نے منی کو رلوایا کھینچ کے اس کے بال

    مار کے تھپڑ بے چاری کو کس نے سجائے گال

    کس نے اس گھروے کا میرے حال کیا بے حال

    توڑ کے میری گڑیا کو یہ کس نے کیا پامال

    مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم

    ہائے ہائے کس نے مچایا گھر میں یہ اندھیر

    میرے کھلونے سارے توڑے گھوڑا مرغا شیر

    کس نے لگایا پھاڑ کے اتنے کپڑوں کا یہ ڈھیر

    کھائے آخر کس نے میرے سیب انار اور بیر

    مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم

    کس نے چھوئے ہیں بے پوچھے یہ نانا کے ہتھیار

    کس نے نکالی الماری سے ان کی نئی تلوار

    کس نے توڑے اس کمرے کی بجلی کے سب تار

    لے کر چلتا کون بنا ڈیڈی کی بے بی کار

    مسٹر کوئی نہیں یہ بولے ہم کو کیا معلوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے