Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مٹی کا دیا

الطاف حسین حالی

مٹی کا دیا

الطاف حسین حالی

MORE BYالطاف حسین حالی

    جھٹپٹے کے وقت گھر سے ایک مٹی کا دیا

    ایک بڑھیا نے سر رہ لا کے روشن کر دیا

    تاکہ رہگیر اور پردیسی کہیں ٹھوکر نہ کھائیں

    راہ سے آساں گزر جائے ہر ایک چھوٹا بڑا

    یہ دیا بہتر ہے ان جھاڑوں سے اور اس لیمپ سے

    روشنی محلوں کے اندر ہی رہی جن کی سدا

    گر نکل کر اک ذرا محلوں سے باہر دیکھیے

    ہے اندھیرا گھپ در و دیوار پر چھایا ہوا

    سرخ رو آفاق میں وہ رہنما مینار ہیں

    روشنی سے جن کی ملاحوں کے بیڑے پار ہیں

    ہم نے ان عالی بناؤں سے کیا اکثر سوال

    آشکارا جن سے ان کے بانیوں کا ہے جلال

    شان و شوکت کی تمہاری دھوم ہے آفاق میں

    دور سے آ آ کے تم کو دیکھتے ہیں با کمال

    قوم کو اس شان و شوکت سے تمہاری کیا ملا

    دو جواب اس کا اگر رکھتی ہو یارائے مقال

    سرنگوں ہو کر وہ سب بولیں زبان حال سے

    ہو سکا ہم سے نہ کچھ الانفعال الانفعال

    بانیوں نے تھا بنایا اس لیے گویا ہمیں

    ہم کو جب دیکھیں خلف اسلاف کو رویا کریں

    شوق سے اس نے بنایا مقبرہ اک شاندار

    اور چھوڑا اس نے اک ایوان عالی یادگار

    ایک نے دنیا کے پودے باغ میں اپنے لگائے

    ایک نے چھوڑے دفینے سیم و زر کے بے شمار

    اک محب قوم نے اپنے مبارک ہاتھ سے

    قوم کی تعلیم کی بنیاد ڈالی استوار

    ہوگی عالم میں کہو سرسبز یہ پچھلی مراد

    یا وہ اگلوں کی امیدیں لائیں گی کچھ برگ و بار

    چشمۂ سر جیوں ہے جو بہتا رہے گا یاں وہی

    سب اتر جائیں گی چڑھ چڑھ ندیاں برسات کی

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نامعلوم

    نامعلوم

    مأخذ :
    • کتاب : intekhab-e-sukhan (Pg. 22)
    • Author : Ibne Kanwal
    • مطبع : Kitabi Duniya (2005-2008)
    • اشاعت : 2005-2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے