Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مٹی سے ایک مکالمہ

ابرار احمد

مٹی سے ایک مکالمہ

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    ماں کہتی ہے

    جب تم چھوٹے تھے تو ایسے اچھے تھے

    سب آباد گھروں کی مائیں

    پیشانی پر بوسہ دینے آتی تھیں

    اور تمہارے جیسے بیٹوں کی خواہش سے

    ان کی گودیں بھری رہا کرتی تھیں ہمیشہ

    اور میں تمہارے ہونے کی راحت کے نشے میں

    کتنی عمریں چور رہی تھی

    اک اک لفظ مرے سینے میں اٹکا ہے

    سب کچھ یاد ہے آج

    کہ میں اک عمر نگل کر بیٹھا ہوں

    عمر کی آخری سرحد کی بنجر مٹی

    جب سے ماں کے ہونٹوں سے گرتے لفظوں میں کانپتی ہے

    میری سانس تڑپ اٹھتی ہے

    اس کے مٹتے نقش مرے اندر

    کہرام سی اک تصویر بنے ہیں

    زندگیوں کے کھوکھلے بن پر

    آنسوؤں لپٹی ہنسی مرے ہونٹوں پہ لرزتی رہتی ہے

    اچھی ماں

    عمر کے چلتے سائے کی تذلیل میں

    تیرے لہو کے رس کی لذت

    تیرے غرور کی ساری شکلیں

    ان رستوں میں مٹی مٹی کر آیا ہوں

    پتھریلی سڑکوں پہ اپنے ہی قدموں سے

    خود کو روند کے گزرا ہوں

    میرے لہو کے شور میں تیری

    کوئی بھی پہچان نہیں ہے

    تیری اجلی شبیہ کچھ ایسے دھندلائی ہے

    تجھ سے وصل کی آنکھ سے

    بینائی زائل ہے

    میں تیرے دردوں کا مارا

    تیری ہی صورت میں بھی

    اک جیون ہارا

    مأخذ :
    • کتاب : Aakhrii Din Se pehle (Pg. 73)
    • Author : Abrar Ahmed
    • مطبع : Tahir Aslam Gora, Gora Publishers (1997)
    • اشاعت : 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے