قرینوں میں
حسیں قدرت کے یہ پہلا قرینہ ہے
بدن پہلا تعارف ہے
بدن ہی پہلا زینہ ہے
بدن بن لمس کے یارا
ہے بنجر کوکھ کے جیسے
تبھی تو چاٹ جاتی ہے
جدائی روگ کے جیسے
اگر چاہو تسلسل سے بدن کی تم نموکاری
کبھی مت ٹوٹنے دینا بدن کی لمس سے یاری
حسیں رنگوں حسیں پھولوں حسیں موسم میں رہنا تم
محبت جس طرف بہتی ہو بس اس سمت بہنا تم
محبت کے سفر میں گر تمہیں بھی شام ہو جائے
چراغ عشق ممکن ہے تمہارے نام ہو جائے
اور ایسے ہم کئی بھٹکے ہوؤں کا کام ہو جائے
محبت عام ہو جائے
محبت عام ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.