محبت جسم ہے مانا
کوئی آواز تھی جس کے تلاطم میں
یوں بہہ جانا کہاں منظور مجھ کو تھا
کہیں وحشت کے ان دیکھے بھنور کے سات پردے تھے
جو زندانوں میں کھلتے تھے
ہر ایک زنداں میں میں تھی
اور مری سرشار طبیعت کے ہر ایک لمحے کی سانسوں میں
کہیں میری انا تھی میری طاقت تھی محبت تھی
میں کب ایسی کسی آواز کی زد میں
محبت ڈھونڈھتی تحلیل ہوتی
اور آوارہ سی کچھ موجوں میں مل کر خود کو کھو دیتی
محبت جسم ہے مانا
مگر سرشار روحوں کی الگ بھی ایک بستی ہے
خیالوں سے پرے بھی اک نگر ہے
جس میں ہم تم زندگی کی فاقہ مستی اور اداسی اور خاموشی کے جنگل سے گزرتے ہیں
جہاں ویرانیوں کی سلطنت میں
دیدہ و نادیدہ خواب بنتے اور اجڑتے ہیں
کہیں ہم راستے کے سنگ پاروں سے الجھ کر
ایک لمحے میں ہزاروں بار جیتے اور مرتے ہیں
محبت جسم کے چھوٹے سے حجرے کے
کسی گوشے میں رہتی ہے
یہاں روزن نہیں کوئی
کہیں سے روشنی کی اک کرن اندر نہیں آتی
بہت گہرا اندھیرا ہے
تصور اور خیالوں کی گزر گاہوں پہ پہرا ہے
محبت ایک لا حاصل سفر کا ساتواں پردہ ہے
جس میں اک سمندر اس کی طغیانی خموشی کا بسیرا ہے
سمندر شانت ہوتا ہے تو پستانوں سے لہریں یوں لپٹتی ہیں
کہ جیسے گھن گرج کے بعد سرشاری کا لمحہ ہو
اسی لمحے میں وقفے میں
محبت بے کراں ہوتی ہے جیتی ہے
محبت گنگناتی اور بکھرتی ہے
محبت جاوداں ہوتی مہکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.