اس اک سال میں
کتنے سال گزاریں گے ہم
ہر اک دن، اک سال مثال
ہر اک دن کی صبح کا سورج حرف سوال
ہر اک دن کی جھلسی ہوئی اور بھیگی ہوئی دوپہر زوال
ہر اک دن کی، ہر اک شام شام جمال
ہر اک شام کی رات کمال
وصل کے ہر اک لمحے میں ہیں جیسے صدیاں گھلی ہوئی
ہجر کے ہر لمحے میں جیسے
ہلکی آنچ پہ ریت کی دھڑیاں بھنی ہوئی
سینے میں ہر دھڑکن، جیسے
چولستانی اونٹ کی گردن میں ہوں ٹلیاں بندھی ہوئی
آنکھوں کی دو جھیلوں میں ہیں
کنول ملال کے کھلے ہوئے
ہونٹ آپس میں ملے ہوئے
ہچکیوں میں ہیں بندھے ہوئے
سانس کی پھانس ہے سالے سورج کے سینے میں گڑی ہوئی
چاند حرام الدہر، سمندر گوٹھ کے اندر
برفوں برفوں دھنسا ہوا
دن اور رات بھی
ننگ دھڑنگے، اک دوجے سے لگے ہوئے
ان کے پاؤں تلے مٹی ہے
اور نہ سر پر ٹوپی ہے
وقت آنے والے برسوں کے خلا میں چلتا جاتا ہے
یہ اک سال محبت کا
تھمے ہوئے دن رات کے ننگے پن پر جمتا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.