محبت کا رقص
تجھے دیکھنے کے بعد
تخیل کے دریا میں ابھرتی موج نے
دل کے ساحل پر
رنگیں سی دستک دی ہے
مری سماعتوں نے تیری آواز کا ذائقہ
خواب میں بھی نہیں چکھا
ترے لہجے کے بجتے ستار سے
شروع ہونے والا رقص دیکھنے کو
تشنہ آنکھیں برملا اظہار کرتی ہیں کہ
تیرا دیدار مجھے سبز کر سکتا ہے
اے خوش نویس
تو نے جب سے مرے نام میں
رنگ بھرے
اس نام سے خوشبو پھوٹتی ہے
ترے ہاتھوں سے لکھے
تجمل جملے امر ہو جاتے ہیں
ان ہاتھوں سے
عقیدت و محبت کی مہک مرے وجود کو
معطر کئے ہوئے ہے
میں نے اظہار کے سچے موتی
ریت میں لپیٹ کر
دریائے جہلم کے حوالے کر دئے ہیں
آسمان سفید ردا اوڑھنے لگا
اور
سیف الملوک کا لہجہ سمجھنے کے بعد
سرخ سوچیں
سبز روشنی میں رقص کر رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.