میں اسے
جیون کی آخری سرحد پر
چھوڑنے گیا تھا
جانتے ہو
جیون کی آخری سرحد پار
جو بھی چلا جائے
واپس نہیں آتا
میں اسے چھوڑ کر
خالی ہاتھ لوٹ آیا ہوں
کیا پتہ وہاں جا کر اسے
میری یاد آتی بھی ہو کہ نہیں
بیتے جیون کے سنہری پل
اسے بلاتے ہوں یا نہیں
کیا خبر
وہ بھی میری طرح
نئے جیون کے کاموں میں
الجھ بیٹھا ہو
لیکن کبھی کبھار تو
میری طرح وہ بھی
مجھے یاد کرتا ہوگا
اس نے کہا تھا
جاتے جاتے مجھے بلا کر
میرے کان میں
سرگوشی میں
ہم پھر ملیں گے
کسی اور ہی نئی دنیا میں
کسی اور خوب صورت جیون میں
اک بار ضرور ملیں گے
مختلف سے حالات میں
مختلف سے خد و خال کے ساتھ
جیون کے کسی نئے کردار میں
ہم پھر ملیں گے
اور میں سوچتا ہوں
سچ ہی تو کہتا تھا وہ
کسی کے مر جانے سے
اس کی اہمیت کم نہیں ہوتی
محبت کم نہیں ہوتی
بلکہ
محبت تو بس
جسم چھوڑ دیتی ہے
اور جا کر
کسی اور جسم میں اتر جاتی ہے
کوئی اور چہرہ
کوئی اور کردار
ہو بہو وہی کہانی دہراتا ہے
جو جیون کی آخری سرحد تک
ساتھ چلتی ہے
محبت کب مرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.