Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت کے اس بے کراں سفر میں

پرویز شہریار

محبت کے اس بے کراں سفر میں

پرویز شہریار

MORE BYپرویز شہریار

    عورت!

    تیرے کتنے روپ،

    تیرے کتنے نام

    محبت کے اس بے کراں سفر میں

    کتنے پڑاؤ، کتنے مقام

    کبھی کلی، کبھی پھول

    اور کبھی مرجھائی ہوئی پنکھڑی

    کبھی انار، کبھی ماہتاب اور کبھی پھلجھڑی

    تخلیق کا منبع، شکتی کا خزینہ تیری ذات

    محور لامتناہی سلسلۂ حیات و ممات

    شفقت، محبت، ایثار و وفا سب تیرے روپ

    سیتا، ساوتری، رادھا، میرا

    سچی چاہت کے نقوش

    ایک فقط چاہت کا عطیہ، تیرا یہ ہیرے کا روپ

    عورت میں ہو گر خود اعتمادی

    دوشاسن دروپدی کی سواگت کو آئے

    بھیروں خود شیراوالی کی عفت بچائے

    عورت ہی حاصل تخلیق دنیا ہے

    عورت ہی شعور آدم کا پیش خیمہ ہے

    خدا نے جو بخشا ہے تجھے نسوں کا جال

    عجب اس کی قدرت ہے عجب اس کا کمال

    کہیں مینکا تو کہیں مریم ہے تو

    کہیں اولاد کی جویا زوجۂ ذکریا ہے تو

    انجیل و قرآن سب تیرے رطب اللسان

    کہ تو ہی اصل میں ہے دھرتی کی شان

    ممتا کرونا تیرے نام

    اے ماں! تجھے سلام

    آغوش مادر کو یوں پہلا مکتب ٹھہرایا

    کہ تو نے ہی آدم کو محبت کرنا سکھایا

    جس نے دل میں تیرے

    سبھوں کی محبت رکھی

    اسی نے قدموں میں تیرے جنت رکھی

    عقل آدمی آج اتنی کیوں حیران ہے

    تو ہی آدمی کی پہلی پہچان ہے

    تیرے ہی دم سے رنگ و بوئے کائنات

    از ازل تا ابد آدم کی تو ہے شریک حیات

    سبھوں کا تجھ پر یہ اعتبار ہے

    شجر حیات کا تو ہی برگ و بار ہے

    یہ دنیا بھی تجھ ہی سے نمودار ہے

    گرہست جیون کا آشرم ہے تجھ سے تابندہ

    تو ہی بنی پھر آدم کی نجات دہندہ

    تو ہی جنت کی پہلی حق دار ہے

    ساری عبادت پرستش کی ہے تو روح رواں

    اے عورت ایسا تیرا روشن کردار ہے

    محبت کے اس بے کراں سفر میں

    تجھ سے ہی زندگی استوار ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے