محبت کے تصور میں
یہ سچ ہے میں نے چاہا تھا
کہ میری زندگی میں عشق بن کر جب بھی تو آئے
تو یوں آئے
کے جیسے موت آتی ہے
تھکی ہاری سی سانسوں کو سکوں کی تھپکیاں دینے
بدن کو روح کو یوں بھینچ کر آغوش میں لینے
کہ پھر سب اس کا ہو جائے
نہ کچھ بھی چھوٹنے پائے
کے اس آغوش سے اپنی
نہ پھر کوئی رہائی ہو
کسی کی جان لینا بھی مگر اک آرٹ ہے یوں
تو سینے سے تو ٹکرایا
مگر آگے نہ بڑھ پایا
ترے آغوش میں جاناں بڑی ہی بے قراری تھی
گھٹن سینے میں سانسیں زرد اک دہشت سی طاری تھی
گو میں نے بارہا خود کو یہ سمجھایا
کے یہ ایک فیض ہی ہے بس
گزر جائے گا ہولے سے
پھر اک وہ لمحہ آئے گا
کہ جب یہ زندگی میری سکوں میں ڈوب جائے گی
مگر یہ ہو نہیں پایا
وہ اک لمحہ نہیں آیا
تو اب عالم کچھ ایسا ہے
یہ سانسیں اکھڑی اکھڑی ہیں
پڑا ہے ذہن بھی خاموش
آنکھیں سوکھی سوکھی ہیں
مگر سب سے زیادہ جو مجھے افسوس ہے وہ یہ
کہ جاں میں اب بھی زندہ ہوں
اور اب یہ زندگی پہلے سے بڑھ کر بے معانی ہے
تو میری زندگی میں خودکشی کا پل تھا جان جاں
جو پورا ہو نہیں پایا
جو پورا ہو نہیں پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.