Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت کے تصور میں

مدتا رستوگی

محبت کے تصور میں

مدتا رستوگی

MORE BYمدتا رستوگی

    یہ سچ ہے میں نے چاہا تھا

    کہ میری زندگی میں عشق بن کر جب بھی تو آئے

    تو یوں آئے

    کے جیسے موت آتی ہے

    تھکی ہاری سی سانسوں کو سکوں کی تھپکیاں دینے

    بدن کو روح کو یوں بھینچ کر آغوش میں لینے

    کہ پھر سب اس کا ہو جائے

    نہ کچھ بھی چھوٹنے پائے

    کے اس آغوش سے اپنی

    نہ پھر کوئی رہائی ہو

    کسی کی جان لینا بھی مگر اک آرٹ ہے یوں

    تو سینے سے تو ٹکرایا

    مگر آگے نہ بڑھ پایا

    ترے آغوش میں جاناں بڑی ہی بے قراری تھی

    گھٹن سینے میں سانسیں زرد اک دہشت سی طاری تھی

    گو میں نے بارہا خود کو یہ سمجھایا

    کے یہ ایک فیض ہی ہے بس

    گزر جائے گا ہولے سے

    پھر اک وہ لمحہ آئے گا

    کہ جب یہ زندگی میری سکوں میں ڈوب جائے گی

    مگر یہ ہو نہیں پایا

    وہ اک لمحہ نہیں آیا

    تو اب عالم کچھ ایسا ہے

    یہ سانسیں اکھڑی اکھڑی ہیں

    پڑا ہے ذہن بھی خاموش

    آنکھیں سوکھی سوکھی ہیں

    مگر سب سے زیادہ جو مجھے افسوس ہے وہ یہ

    کہ جاں میں اب بھی زندہ ہوں

    اور اب یہ زندگی پہلے سے بڑھ کر بے معانی ہے

    تو میری زندگی میں خودکشی کا پل تھا جان جاں

    جو پورا ہو نہیں پایا

    جو پورا ہو نہیں پایا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے