محبت کی بات
چلو محبت کی بات کریں
اب
میلے جسموں سے اوپر اٹھ کر
بھولتے ہوئے کہ کبھی
گھٹنے ٹیک چکے ہیں ہم
اور دیکھ چکے ہیں
اپنی روح کو تار تار ہوتے
جھوٹے فخر کے ساتھ
چلو محبت کی بات کریں
زندگی کے پیروں تلے
بے رحمی سے روندے جانے کے بعد
مرہم لگائیں زخمی وجود پر
جو شرم سے آنکھیں جھکا کر
بیٹھا ہے سپنوں کے مزار پہ
اس سے بری کوئی بات نہیں کر سکتے
ہم اپنی ہی ضد میں
دھوکا دے چکے ہیں اپنے آپ کو
کھیل چکے ہیں خود اپنی عزت سے
بھوگ چکے ہیں جھوٹ کو سچ کی طرح
اب
ان حالات میں
کوئی غیر ضروری بات ہی کر سکتے ہیں ہم
آؤ محبت کی بات کریں
- کتاب : Ek Maheena Nazmon ka (Pg. 150)
- Author : Irshad Kamil
- مطبع : Vani Prakashan, Darya Ganj N. Delhi-110002 (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.