محبت کی نظم
میری باتیں جیسے دھوپ ہو سرما کی دالانوں میں
برفیں تیری خاموشی کی
جن کے نیچے ہاتھ ہمارے مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں
ساری بستیاں میرے تیرے قیام کو ترسیں
ہم مہمان بنیں تو ان کی بوڑھی گائیں
خشک تھنوں سے دودھ اتاریں
ان کے بچے اپنے باپ کا کہنا مانیں
ان کے پرندے چھتوں پہ بیٹھ کے پر پھیلائیں
ہم دونوں کو بڑی بوڑھیاں چھوڑنے آئیں دروازوں تک
میری باتیں جیسے سچ ہو ڈرے ہوئے بچوں کا
تیری خاموشی ہے جیسے دلہن مائیوں بیٹھے
سارے رستے میری تیری چاپ کو ترسیں
ہم آئیں تو رستے نشیب سے اٹھ کر
ہم دونوں کو دیکھیں
دور دور تک ہاتھ ہلائیں
خوشیاں چیت کے موسم جیسی
اور جو قسمیں ہم نے کھائیں
عاشق شہزادوں کے مقبروں جیسی ان میں سچائی ہے
جاناں بارش تھکی ہوئی ہے
اس کو اپنے بالوں اور مساموں میں سو جانے دو
میں دھوپ کا اک مشروب
تمہارے واسطے
سرما کے سورج سے مانگتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.