محبت مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
حقیقت پھر حقیقت ہے حقیقت مر نہیں سکتی
خداوند محبت کی شریعت مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
بہر سو جبر و استبداد چاہے سولیاں گاڑے
اتر آئیں بلائیں ہاتھ میں زہراب لے لے کر
فضا بارود بن کر بھی سلگ اٹھے تو کیا ہوگا
یہ وہ جذبہ ہے جو ذروں کے سینے میں نمو پائے
یہ وہ نغمہ ہے جو زخموں کے ہونٹوں سے ابھرتا ہے
محبت حسن فطرت ہے یہ فطرت مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
کمال فکر طاغوتی کوئی ترشول لے آئے
فراعین کہن ڈھل جائیں چاہے پیکر نو میں
سمندر کو ستم گر ہاتھ گر تیزاب کر ڈالیں
ہواؤں میں ہلاکت گیریاں تحلیل کر ڈالیں
محبت نور ہے آلودگی سے جسم مرتے ہیں
محبت میں کوئی آلودگی ضم ہو نہیں سکتی
یہ وہ قوت ہے جو شیطان سے بھی ڈر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.