محبت روایت نہیں ہے
محبت وہ پامال رستہ نہیں ہے
کے آتے ہوئے موڑ کی ہر خبر
کرم خوردہ کتابوں کے بوسیدہ صفحوں کی دھندلی لکیروں میں چھپ چھپ کے عریاں ہوئی ہو
محبت کی تصویر کس نے بنائی
محبت کے سفر کا سفر نامہ کس نے لکھا ہے
اگر کوئی اک گمشدہ سی صدی میں
ادھر سے گزر بھی گیا تھا
تو اس کو خبر کیا
کوئی بیتا موسم انہی پتھروں کی کسی درز میں کوئی کونپل کھلا کر گیا ہو
محبت کا ہر تجربہ دوسرے سے علیحدہ نا ہوتا
تو یہ جھریوں سی دراڑوں سے لبریز پتھر سے چہرے
ہمیں اپنے پامال رستوں پہ انگلی پکڑ کر چلاتے
یہ خود ہم سے کہتے کے جاؤ محبت کرو
مگر جان جاناں
ہمارا تمہارا یہی مسئلہ ہے
بغاوت روایت نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.