Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت

MORE BYعاطف توقیر

    تمہیں جولائی کی انیسویں تپتی جھلستی دوپہر اب یاد کب ہوگی

    کہ جس کی حدتیں کتنے مہینوں بعد تک

    ہم نے بدن کے ہر دریچے پر لکھی محسوس کی تھیں

    اور انہیں نظمیں سمجھ کر گنگنایا تھا

    تمہارے جسم کی پگڈنڈیوں پر چلتے چلتے ایک ایسا موڑ آیا تھا

    جہاں اوہام الہامی نظر آتے ہیں

    اور امکان ناکامی محبت ضبط آوازیں سمندر درد بن جاتے ہیں

    سارے خواب پلکوں کی ہری شاخوں سے جھولے لینے لگتے ہیں

    سمٹ آتے ہیں سارے ہجر آنکھوں میں

    وہیں اس موڑ پر پہلی دفعہ میں نے یہ سمجھا

    روح مادہ ہے

    کہ اس کی اک کمیت ہے حجم ہے بوجھ رکھتی ہے

    اور اس کا بھی بدن ہوتا ہے

    جس میں ننھے ننھے آئینے یاقوت کے مانند بنتے اور بگڑتے ہیں

    تمہیں کب یاد ہوگا

    ٹوٹتے کمزور لمحوں کے یہ بندھن کس قدر مضبوط ہوتے ہیں

    کہ اب میں ہر برس جولائی کی انیسویں تپتی جھلستی دوپہر میں

    خواب جگنو اور ستارے اپنی آنکھوں پر رکھے محسوس کرتا ہوں

    تمہیں چھوتا ہوں پلکوں سے

    ہوا میں انگلیاں بھر کر

    تمہارے کان سے سرگوشیاں کرتے ہوئے بالوں کو

    اک تمہید دیتا ہوں

    نگاہ خواب آلودہ کے بوسوں سے

    تمہارے جسم کی ساری صفوں پر لفظ رکھتا ہوں

    تمہیں بھرتا ہوں بانہوں میں

    تمہاری یاد رفتہ سے وہی لمحہ اٹھا کر وقت کو ساکت بناتا ہوں

    تو پھر وہ موڑ آتا ہے

    جہاں اوہام الہامی نظر آتے ہیں

    اور اک نظم کی تخلیق ہوتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے