محبت
تمہیں یہ کس نے کہہ دیا آخر
کہ
کسی ریستوراں کے نیم تاریک گوشے میں
بیٹھ کر مدھم سرگوشیوں میں
مسکراتے لبوں سے بات کرنا
اور آئس کریم کے کپ میں چمچ ہلاتے ہوئے
خواہش دل کو زباں پر لے آنا محبت ہے
تمہیں یہ کس نے کہہ دیا آخر
کہ
کسی رقص کدے میں
ہم رقص کے بالوں کو چھوتے ہوئے دھیرے سے
دل کش دھنوں کے حسیں سروں پر
اٹھتے ہوئے قدموں کی تال پر
آنکھوں میں جھانکنا
ستاروں کو چن لینا
اور ان کہی سنا دینا محبت ہے
جائز و ناجائز کے فلسفے کا عصا تھامے
جواز حد و بے حد کی دیوار سجائے
بلا دستک بے روح مکان جسم میں در آنا محبت ہے
محبت کو محض چار حرف نہ سمجھو جنہیں تم اسکریبل میں استعمال کرتے ہو
نہ ہی محبت کوئی ویڈیو گیم ہے
جس میں گم ہو کر تم ٹینشن کو بھلاتے ہو
محبت کو رانگ نمبر سمجھ کے ملاتے ہو
محبت کوئی ڈرا ہوا پرندہ نہیں
جسے تم جملوں کی ڈور سے باندھتے ہو
مٹھی میں بند کرتے ہو اور بھول جاتے ہو
بلکہ محبت تو کسی وحشی قبیلے کی چالاک دیوی
تمہاری انا کو اپنے طلسم میں یوں قید کرتی ہے
کہ تم سارا زعم بھول جاتے ہو
محبت من کا سچا سودا ہے
اسے بازار میں بیچا نہیں کرتے
محبت اک نازک سی لڑکی
جسے رلایا نہیں کرتے
محبت کو ضائع نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.