محبت
وہ پھول ہے کیسے مان لوں میں
کہ پھول کا رنگ ہے رمیدہ
غلط ہے اس کو بہار کہنا
بہار تو ہے خزاں گزیدہ
وہ کہکشاں ہے میں کیسے کہہ دوں
کہ کہکشاں تو رہین شب ہے
میں مطمئن چاند سے نہیں ہوں
کہ چاند کو بھی دوام کب ہے
ہے روز روشن بھی تیرہ قسمت
یہ راز وقت غروب جانا
میں کیسے سورج سمجھ لوں اس کو
نصیب سورج کا ڈوب جانا
صبا سے اس کو مثال دے دوں
تو یہ جسارت جواز چاہے
صبا تو کلیوں کو زندگی دے
چمن کے کانٹوں کو بھول جائے
وہ یوں نہیں نغمہ حسیں بھی
کہ نغمہ نغمہ نواز تک ہے
وہ ساز ہوگا تو کیسے ہوگا
کہ ساز ترکیب ساز تک ہے
جو رونق بزم پر کشش تھی
وہ صبح ہوتے دھواں دھواں ہے
یقیں ہے وہ شمع بھی نہیں ہے
کہ شمع اک شب کی داستاں ہے
اگر کہوں ہے وہ سبز پتہ
تو دھیان میں خشک ڈال آئے
درخت کہنا فضول ہوگا
رتوں کا مجھ کو خیال آئے
کہوں اسے ہے وہ عرش قدسی
تو بات پھر بھی بجا نہیں ہے
زمین والوں کی دسترس میں
فراز عرش علا نہیں ہے
کہاں یہ قطرہ مثال دریا
کہاں مری منزل طلب ہے
اسے سمندر قرار دیتا
مگر سمندر تو پر غضب ہے
اسے میں بادل کا نام دیتا
مگر یہ بادل ہے کیسا بادل
تمام صحرا ترس رہا ہے
مگر کہیں اور برسا بادل
میں اس کو ٹھہراؤں راز پنہاں
تو ذہن کی ہے یہ نارسائی
ہزار فکر و نظر نے چاہا
سمجھ میں پھر بھی نہ بات آئی
اگر کہوں میں وہ آدمی ہے
تو کم نگاہی کے زخم کھاؤں
فرشتے آدم پہ معترض تھے
اسے فرشتہ بھی کہہ نہ پاؤں
کہوں میں انساں بلا تامل
مگر ہے انسان کا تو سایہ
دیار سدرہ کی منزلوں سے
نہ کوئی انساں گزر کے آیا
وہ ساز کردار بھی ہیں کمتر
ہے ذکر جن کا کہانیوں میں
کنول سے اس کی مثال کیسی
کنول تو کھلتا ہے پانیوں میں
کتاب کہہ کر سمجھنا چاہوں
تو عقل یہ بات بھی نہ مانے
حکایتوں سے دلیل لاؤں
تو سوچوں قصے میں سب پرانے
اگر کہوں ہے وہ لوح و کرسی
تو بات پھر بھی نہیں ہے جچتی
میں جس سے اس کو مثال دیتا
کوئی تو ایسی مثال بچتی
کبھی کبھی یوں بھی سوچتا ہوں
خدا نہیں پر خدائی اس کی
کبھی کبھی یوں بھی سوچتا ہوں
یہ حد نہیں انتہائی اس کی
نہ اس کا ہم سر نہ اس کا سایہ
وہ نور والا وہ تاج والا
ہے نبض دوراں پہ ہاتھ اس کا
وہ کل کا مالک وہ آج والا
وہ کون ہے اس کی انتہا کیا
خدا ہی سمجھے خدا ہی جانے
غریب و خستہ مگر اسی کو
دوا بھی سمجھے دعا ہی جانے
مراد جس کی ہے جو بھی اپنی
حضور رب جلیل مانگے
سعیدؔ لیکن اسی کو چاہوں
جسے دعائے خلیل مانگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.